محل تبلیغات شما

  نے رہبر معظم پر مالی اامات نہیں لگائے

اام کا سرچشمہ جھوٹی وہابیت اور جعل ساز وہابی ذرائع ابلاغ

کو دوبارہ اقتدار نہ ملا تو خطوط لکھنے لگا

کو قوم نے عزت دی اس لئے کو اس کو رہبر کا پیروکار سمجھتی تھی لیکن آج وہ منظر عام پر آکر لوگوں سے ملنے سے کتراتا ہے!

اس نے حال ہی میں اپنے ایک خط میں نظام حکومت بدلنے، قبل از وقت انتخابات کرانے اور اس کی مرضی سے تین بنیادی اداروں کے سربراہ مقرر کرنے کی تجویز دی ہے!!! مضحکہ خیزی کی انتہا۔

انھوں نے اسلامی جمہوریہ کے آئین میں اپنی مرضی کے مطابق ترمیمات کرانے کی تجویز دی ہے۔

ان کا اصل مسئلہ "میں" یعنی نفس ہے، اور اپنی جماعت، جس کے تانے بانے ادھر ادھر ملتے ہیں،

امام زمانہ کے ظہور سے قبل برائی اور فساد پھیلانے والی جماعت کے حامی ہیں، مشائی نامی شخص اس جماعت کا کرتا دھرتا ہے جس کے بیرون ملک بڑے روابط ہیں اور ماسونیوں سے جڑا ہؤا ہے۔

گارڈین سل نے ان کی سات بڑی مالیاتی بدعنوانیوں کے باعث صدارتی انتخابات میں ان کی اہلیت کی تائید نہیں کی اور اب وہ کہتے ہیں کہ جناب گارڈین سل کو ختم ہونا چاہئے!

ان کی مرضی کے لوگ پارلیمانی انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے حتی کہ لوکل سلوں کے انتخابات میں بھی ان کے حامی بری طرح ناکام ہوئے اور ان کی ہمشیرہ اپنے آبائی شہر کے انتخابات میں بری طرح ناکام ہوئیں، لہذا پارلیمان کی تحلیل چاہتے ہیں اور قبل از وقت انتخابات کا "تقاضا" فرما رہے ہیں۔ عجبا

صدارتی انتخابات میں ان کے بدعنوان ساتھی حمید بقائی کو بھی نااہل قرار دیا گیا اور  انھوں نے انقلابی امیدوار ڈاکٹر رئیسی کی حمایت سے بھی انکار کیا اور اب فرما رہے ہیں کہ صدر کو برطرف کیا جائے اور نئے انتخابات کرائے جائیں ۔۔۔ مقصد یہ کہ جناب مجھے صدر بننے دو اور کچھ نہیں۔۔۔۔

٭ ان کے کئی بدعنوان ساتھیوں پر مقدمہ چلایا گیا اور انہیں جیل بھیج دیا گیا اور اب وہ فرما رہے ہیں کہ یہ لوگ ی قیدی ہیں اور انہیں رہا کرایا جائے: ان کے نائب صدر رضا رحیمی اور دفتر کے سربراہ حمید بقائی جیل میں ہیں مالی بدعنوانیوں کے باعث۔

اس سے قبل میر حسین اور ہاشمی رفسنجانی کے خطوط میں بھی ایسی ہی باتیں دیکھنے کو ملتی ہیں جو لکھ رہے ہیں ان دنوں۔

٭ ان لوگوں کے ان رویوں کا سبب یہ ہے کہ وہ ماضي میں جس ڈگر پر چلے تھے، اس سے نادم ہوچکے ہیں اور انقلابی اصولوں کی پابندی کو اپنے اقتدار سے مشروط سمجھتے ہیں، وہ تو صرف اقتدار چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر ہم برسراقتدار ہوں تو سب ٹھیک ہے ورنہ سب غلط، انہیں عقیدے اور حتی کے تزویری حکمت عملیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

٭ ہم اپنی خبر ایجنسی کے لئے سرکاری منظوری چاہتے تھے اور ہمارے ساتھیوں کو ان کے قریبی ساتھی اور اپنے دور کے نائب وزیر ارشاد جناب رامین کے حضور پہنچنا پڑا تو رامین صاحب نے فرمایا: کے بعد اس نظام کے خاتمہ ہوگا اور امام زمانہ ظہور فرمائیں گے لہذا منظوری دو سال کے عرصے کے لئے منظوری کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ وہ سمجھتے تھے کہ گویا کہ امام زمانہ کے نائب ہیں۔۔۔

٭ نام نہاد اصلاح پسندوں کا بھی یہی رویہ رہا وہ بھی اپنے آپ کو انقلاب، نظام اور ایران کا ملک سمجھتے تھے اور یہ بھی سمجھ رہے ہیں اور یہ سب اخلاقی اور شخصی زوال کی علامتیں ہیں جو ظاہر ہورہی ہیں۔

٭ اسلامی نظام خطے میں بڑے بڑے فتنوں کا جواب دے چکا ہے اور فتنہ گروں کی حکومتوں نیز امریکہ اور صہیونیوں بمع وہابیوں کے عظيم فتنے کے ناکارہ بنا چکا ہے لیکن چونکہ تشخیص مصلحت اسمبلی کے رکن ہونے کے باوجود، اپنے آپ کو اس نظام سے باہر سمجھتے ہیں اور خود صدر نہیں ہیں، لہذا اس نظام کی بساط لپیٹ کر ایک نئے نظام کی بنیاد رکھنے پر بضد ہیں!!! اس سے پہلے ایک صاحب نے یہی مطالبے کئے جو سوئمنگ پول میں ڈوب کر چل بسے اب جناب کا انجام کیا ہوگا دیکھ لیتے ہیں۔

٭ رہبر انقلاب نے حال میں فرمایا: ملک کا انتظامی سسٹم محترم ہے، آئین محترم ہے، آئین کے تمام اصولوں کی رعایت کرنا ضروری ہے؛ انقلاب اسلامی اسی سانچے میں ڈھل گیا ہے، چنانچہ اس سانچے کا احترام کرنا چاہئے، ہم اگر یہ سوچنا شروع کریں کہ نظام اسلامی کے بغیر انقلاب با معنی ہوسکتا ہے، تو دوسری خطا ہے، کہ ایک طرف سے کچھ لوگ تصور کرتے ہیں کہ انسان کو انقلاب کے نام پر اسلامی نظام کی ہر چیز، تمام واقعات اور تمام حصوں کو مورد تنقید قرار دینا چاہئے، تو یہ صحیح نہیں ہے۔ انقلاب اسی انقلابی نظام، اسی نظام اسلامی، اسی امت و امامت کا نظام، اسی دینی جمہوریت کو رہنا چاہئے، انقلابی اہداف و مقاصد کے ساتھ، اسی انقلابی حرکت کے ساتھ، انقلابی موقف کے ساتھ، یہ سب ہونا چاہئے۔ (خطاب فروری 20)

٭ کی صدارت کے پہلے دور میں ان کے بہت اہم حامی امیر حسین ثابتی نے جناب صدر کے حالیہ نامعقول رویوں کے پیش نظر لکھا:

زخم کے اوپر بیٹھی مکھی سے زیادہ کچھ نہیں

کچھ عرصے سے نظام اسلامی کے خلاف بول رہے ہیں لیکن رہبر معظم کے نام ان کا حالیہ گستاخانہ خط امام خمینی کے نام حسین علی منتظری کے خط کی یاددہای کرا رہا ہے۔

لیکن سادگی ہوگی اگر ہم سمجھیں کہ موجودہ حالات کی تبدیلی کا مطالبہ کررہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اس نے ولایت فقیہ سے جدائی کا اعلان کیا ہے، وہ اسلامی جمہوریہ کی مضبوط عالمی اور علاقائی پوزیشن کے باوجود سمجھتے ہیں کہ انقلاب اور نظام اسلامی کا کام تمام ہوچکا ہے اور اگر یہاں بھی عراق یا افغانستان جیسی صورت حال ہوئی تو دشمنان اسلام ان کو اپنا دوست سمجھیں، وہ افراتفری کے زمانے میں اپنے آپ کو کرزئی اور ایاد علاوی سمجھ رہے ہیں، لیکن یہاں تو ایسے حالات کی آرزو ہی احمقانہ ہے؛ گـویا وہ ایک موہوم مستقبل اور اس مستقبل میں اپنی حکمرانی کی پیشنگوئی کررہے ہیں جو ان سے قبل ان سے کچھ بڑے بڑے بھی دل پر لے کر دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔

ہمیں خوشی نہیں ہے کہ کوئی نظام اسلامی سے جدا ہوجائے لیکن اگر کوئی خود جدائی پر اصرار کرے تو اسے اپنا انجام بھی قبول کرنا چاہئے۔

نے ایک کھیل کا آغاز کیا ہے جس کا خاتمہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہے لاکھوں شہیدوں کے خون سے تعمیر ہونے والا نظام اپنی طاقت کی چوٹیوں پر فائز ہے اور اس نظام کے سامنے ڈٹنے سے کہیں زيادہ چھوٹا ہے وہ ایک زخم پر بیٹھی مکھی جتنا کردار ادا کرسکتے ہیں، اور بس۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:

جنرل قاسم سلیمانی کے نام کے دو پیغامات اور ان میں تضادات

⭕️ مثل المنافق كمثل الشّاة العائرة بين الغنمين؛ منافق اس بکری کی مانند ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان سرگردان ہے۔ (نہج الفصاحہ، حدیث نمبر 2717 منقول از متقي الهندي؛ كنز العمال، ج1، ص169)۔

۔۔۔

☑️ شام اور عراق میں صہیونی تکفیریت کے مقابلے میں کامیابیوں کے بعد نے سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے نام اپنے پیغام تہنیت میں لکھا:

# استکبار اور عالمی صہیونیت کے حمایت یافتہ متشدد اور تکفیری محاذ پر عظیم کامیابی کے سلسلے میں جناب عالی کو اخلاص کے ساتھ مبارکباد عرض کرتا ہوں کیونکہ بےشک آپ نے اس تاریخی واقعے میں اہم کردار ادا کیا۔ 

☑️ کے بدعنوان معاون حمید بقائی کا جرم ثابت ہؤا اور عدالت نے اس کو سزا سنائی تو نے پھر بھی جنرل صاحب کو خط لکھا اور اس میں لکھا:

# کچھ ذرائع ابلاغ کا خیال ہے کہ شام میں ظلم کے خلاف جنگ میں قرباںیاں دی ہیں!!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

☑ سابق صدر کے پیر مرشد اسفندیار رحیم مشائی نے ان کے نائب حمید بقائی کو عدالت سے سزا ہونے پر برطانوی سفارتخانے کے سامنے پہنچ کر عدالتی حکم کو آگ لگا دی۔ انھوں نے اام لگایا کہ عدلیہ برطانوی دباؤ میں آ کر حمید بقائی کے خلاف فیصلہ دیا ہے حالانکہ مشائی برطانیہ کے ساتھ خفیہ روابط اور منافقین (نام نہاد مجاہدین خلق) کے ساتھ ان کے تعاون کا مم ہے اور برطانیہ اور امریکہ 40 سال سے سوگ منارہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے ادارے مستقل کیوں ہیں اور وہ لندن اور واشنگٹن سے ڈکٹیشن کیوں نہیں لیتے۔

امریکی زوال کے 7 امریکی گواہ

مهدی ترابی مدافع حرم

یوسف کربلا علی اکبر علیه السلام کی ولادت با سعادت مبارک

کے ,اور ,کی ,میں ,کو ,کا , ,ان کے ,ہیں اور ,کے لئے ,ہے کہ ,نہاد اصلاح پسندوں

مشخصات

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین ارسال ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

دانش آموز فردا یاران گمنام